پاکستان تحریک انصاف نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کوئی وکیل مقرر نہیں کیا۔

حالیہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف پر مسلم لیگ نون کے رہنما عطااللہ تارڑ نے الزام لگایا کہ پاکستان تحریک انصاف نے برطانیہ میں پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر برطانوی عدالت میں ایک کیس دائر کیا ہے جس پر پاکستان تحریک انصاف نے اپنا وکیل بدنام زمانہ ملزم سلمان رشدی کے وکیل کو اپنے کیس کا وکالت کی ذمہ داری دی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ نون کا یہ وطیرہ ہے کہ وہ دوسروں پر مذہبی الزام لگاتے ہیں تاکہ وہ پاکستانی عوام میں مذہب کو بنیاد بنا کر اشتعال انگیزی پھلا سکیں پاکستان تحریک انصاف نے اس بیان پر سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایسی کوئی تنظیم سے تعلق نہیں ہے جو برطانیہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا کیس لڑ رہی ہیں اور نہ ہی ہمارا اس کیس سے کوئی تعلق ہے مزید پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عمران خان جیل میں بیٹھے ہوئے کیسے اس شخص کو اپنا نمائندہ منتخب کر سکتے ہیں یہ مسلم لیگ نون کی طرف سے سراسر الزام ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کو مذہبی کارڈ کے ذریعے نشانہ بنانے کی ایک کوشش ہے۔
اس سے پہلے بھی عمران خان مذہبی جنونیت کا نشانہ بن چکے ہیں جہاں گجرات میں ان پر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے اور وہ اس حملے میں بال بال بچے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی اس بات پر کافی تنقید کی گئی ہے کے پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما عمران خان پر مذہبی کارڈ الزام لگا رہے ہیں عمران خان پر اس بات کا الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے برطانیہ میں اپنا وکیل اس شخص کو منتخب کیا ہے جو کہ سلمان رشدی کا بھی وکیل رہ چکا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عوام کو سراسر گمراہ کرنے کا مسلم لیگ نون کا ایک وطیرہ ہے جو وہ استعمال کر رہے ہیں۔